مسلم خواتین کی طلاق ثلاثہ بل کی پرزور مخالفت کے باوجود مودی حکومت نے طلاق ثلاثہ بل کو دونوں ایوانوں سے پاس کرلیا
واک آﺅٹ کرنے والی پارٹیوں نے بی جے پی اور طلاق بل کی حمایت کی: مسلم پرسنل لابورڈ
طلاق ثلاثہ بل خواتین ،کورٹ اور آئین کے خلاف، مولانا محمد ولی رحمانی نے حکومت کی تنقید کی،اپوزیشن کوآئینہ دکھایا
نئی دہلی 30 جولائی آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ نے راجیہ سبھاسے تین طلاق ثلاثہ بل کی منظوری پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔مسلم پرسنل لابورڈکے جنرل سکریٹری امیرشریعت مولانا محمد ولی رحمانی نے ایک طرف بل کی منظوری پرسوالات اٹھائے ہیں وہیں دوسری طرف ووٹنگ کے وقت راجیہ سبھا سے واک آﺅٹ کرنے والی نام نہاد سیکولر پارٹیوں کو بھی نشانے پرلے کرآئینہ دکھایاہے۔جنرل سکریٹری بورڈنے اپنے بیان میں راجیہ سبھاسے واک آﺅٹ کرنے والی پارٹیوں(جدیو،بی ایس پی ،ٹی آرایس،وائی ایس آرکانگریس،اے آئی ڈی ایم کے)اورغیرحاضررہنے والے ممبران پارلیمنٹ کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ جن لوگوں نے بائیکاٹ کیاہے۔انہوں نے بی جے پی کی حمایت کی ہے۔اگریہ لوگ اپنی پرانی رائے کے مطابق ووٹنگ میں حصہ لیتے توبل پا س نہیں ہوتا۔ مولانا محمد ولی رحمانی نے کہاکہ سرکار نے ایک غلط کام کردیا ہے جومسلمان مردوعورتوں کو پریشان کرنے والاہے،بل کے مندرجات پرانہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہاکہ سیدھی سی بات ہے کہ کورٹ اوربل کے مطابق تین طلاق ،طلاق ہوئی ہی نہیں تو بغیر ایکٹ کے سزا کیسی؟ یہ ایک معمولی سی عقل رکھنے والاشخص بھی سمجھ سکتاہے ۔یہ دنیاکاعجوبہ قانون ہے۔اورکورٹ کے فیصلے کے خلاف بھی ہے ،خواتین کے خلاف بھی ہے ،یہ بل سارے مسالک کے خلاف ہے۔اسی طرح شادی بیاہ سول معاملہ ہے،سول معاملے کو کریمنل ایکٹ کیسے بنایاجاسکتاہے؟ اس بل کے ذریعے متاثرہ خواتین کو ہرگز انصاف نہیں مل سکتا،بلکہ ان کے لیے پریشانیاں کھڑی ہوں گی۔جنرل سکریٹری بورڈ نے اپنے بیان میں راجیہ سبھاسے واک آﺅٹ کرنے والی پارٹیوں(جدیو،بی ایس پی،ٹی آرایس،وائی ایس آرکانگریس،اے آئی ڈی ایم کے)اورغیرحاضررہنے والے ممبران پارلیمنٹ کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ جن لوگوں نے بائیکاٹ کیاہے ا نہوں نے بی جے پی کی حمایت کی ہے۔ اگریہ لوگ اپنی پرانی رائے کے مطابق ووٹنگ میں حصہ لیتے توبل پا س نہیں ہوتا۔ واضح ہوکہ جدیو،وائی ایس آر کانگریس اور ٹی آر ایس سیکولرزم کا ڈھنڈھورا پیٹتی رہی ہیں، ان کے مسلم ممبران اپنی پارٹیوں کے سیکولرزم کے گن گاتے رہے ہیں لیکن آج ایوان میں واک آﺅٹ کرنے سے بی جے پی کے لیے راہ آسان ہوگئی۔اس وقت راجیہ سبھا میں اے آئی ڈی ایم کے کے 11، جے ڈی یو کے 6، ٹی آر ایس کے 6، بی ایس پی کے 4 اور پی ڈی پی کے 2 ایم پی ہیں۔یہ تمام لیڈران ووٹنگ کے وقت راجیہ سبھا میں موجود نہیں تھے۔ان کے علاوہ ایس پی کے بھی کچھ ممبران ووٹنگ میں شامل نہیں ہوئے۔242 ارکان والی راجیہ سبھا میں بی جے پی کے 78 اور کانگریس کے 48 ممبران پارلیمنٹ ہیں۔بل کو پاس کرانے کے لیے این ڈی اے کو 121 ارکان کی حمایت ضروری تھی لیکن بڑی تعدادمیں غیر موجودگی کی وجہ سے ایوان میں بی جے پی کی پوزیشن مضبوط ہوگئی۔ ووٹنگ عام آدمی پارٹی کے تینوں ممبران پارلیمنٹ نے بھی بل کے خلاف ووٹنگ کی۔ جے ڈی یو اور اے آئی ٹی ایم کے واک آﺅٹ کے بعد بل کا راستہ اور بھی آسان ہو گیا۔ ان دونوں جماعتوں کے واک آﺅٹ کے بعد ایوان میں 213 اراکین بچے تھے۔ بعد میں ٹی آر ایس، بی ایس پی اور پی ڈی پی ممبران پارلیمنٹ بھی ایوان سے باہر چلے گئے۔ ووٹنگ کے وقت پارلیمنٹ میں 183 رکن ہی موجود تھے۔ بتا دیں کہ پچھلی بی جے پی حکومت نے بھی بل کو پاس کرانے کی کوشش کی گئی تھی لیکن راجیہ سبھا میں اقلیت میں ہونے کی وجہ سے یہ بل گرگیا تھا۔
واک آﺅٹ کرنے والی پارٹیوں نے بی جے پی اور طلاق بل کی حمایت کی: مسلم پرسنل لابورڈ
طلاق ثلاثہ بل خواتین ،کورٹ اور آئین کے خلاف، مولانا محمد ولی رحمانی نے حکومت کی تنقید کی،اپوزیشن کوآئینہ دکھایا
نئی دہلی 30 جولائی آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ نے راجیہ سبھاسے تین طلاق ثلاثہ بل کی منظوری پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔مسلم پرسنل لابورڈکے جنرل سکریٹری امیرشریعت مولانا محمد ولی رحمانی نے ایک طرف بل کی منظوری پرسوالات اٹھائے ہیں وہیں دوسری طرف ووٹنگ کے وقت راجیہ سبھا سے واک آﺅٹ کرنے والی نام نہاد سیکولر پارٹیوں کو بھی نشانے پرلے کرآئینہ دکھایاہے۔جنرل سکریٹری بورڈنے اپنے بیان میں راجیہ سبھاسے واک آﺅٹ کرنے والی پارٹیوں(جدیو،بی ایس پی ،ٹی آرایس،وائی ایس آرکانگریس،اے آئی ڈی ایم کے)اورغیرحاضررہنے والے ممبران پارلیمنٹ کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ جن لوگوں نے بائیکاٹ کیاہے۔انہوں نے بی جے پی کی حمایت کی ہے۔اگریہ لوگ اپنی پرانی رائے کے مطابق ووٹنگ میں حصہ لیتے توبل پا س نہیں ہوتا۔ مولانا محمد ولی رحمانی نے کہاکہ سرکار نے ایک غلط کام کردیا ہے جومسلمان مردوعورتوں کو پریشان کرنے والاہے،بل کے مندرجات پرانہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہاکہ سیدھی سی بات ہے کہ کورٹ اوربل کے مطابق تین طلاق ،طلاق ہوئی ہی نہیں تو بغیر ایکٹ کے سزا کیسی؟ یہ ایک معمولی سی عقل رکھنے والاشخص بھی سمجھ سکتاہے ۔یہ دنیاکاعجوبہ قانون ہے۔اورکورٹ کے فیصلے کے خلاف بھی ہے ،خواتین کے خلاف بھی ہے ،یہ بل سارے مسالک کے خلاف ہے۔اسی طرح شادی بیاہ سول معاملہ ہے،سول معاملے کو کریمنل ایکٹ کیسے بنایاجاسکتاہے؟ اس بل کے ذریعے متاثرہ خواتین کو ہرگز انصاف نہیں مل سکتا،بلکہ ان کے لیے پریشانیاں کھڑی ہوں گی۔جنرل سکریٹری بورڈ نے اپنے بیان میں راجیہ سبھاسے واک آﺅٹ کرنے والی پارٹیوں(جدیو،بی ایس پی،ٹی آرایس،وائی ایس آرکانگریس،اے آئی ڈی ایم کے)اورغیرحاضررہنے والے ممبران پارلیمنٹ کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ جن لوگوں نے بائیکاٹ کیاہے ا نہوں نے بی جے پی کی حمایت کی ہے۔ اگریہ لوگ اپنی پرانی رائے کے مطابق ووٹنگ میں حصہ لیتے توبل پا س نہیں ہوتا۔ واضح ہوکہ جدیو،وائی ایس آر کانگریس اور ٹی آر ایس سیکولرزم کا ڈھنڈھورا پیٹتی رہی ہیں، ان کے مسلم ممبران اپنی پارٹیوں کے سیکولرزم کے گن گاتے رہے ہیں لیکن آج ایوان میں واک آﺅٹ کرنے سے بی جے پی کے لیے راہ آسان ہوگئی۔اس وقت راجیہ سبھا میں اے آئی ڈی ایم کے کے 11، جے ڈی یو کے 6، ٹی آر ایس کے 6، بی ایس پی کے 4 اور پی ڈی پی کے 2 ایم پی ہیں۔یہ تمام لیڈران ووٹنگ کے وقت راجیہ سبھا میں موجود نہیں تھے۔ان کے علاوہ ایس پی کے بھی کچھ ممبران ووٹنگ میں شامل نہیں ہوئے۔242 ارکان والی راجیہ سبھا میں بی جے پی کے 78 اور کانگریس کے 48 ممبران پارلیمنٹ ہیں۔بل کو پاس کرانے کے لیے این ڈی اے کو 121 ارکان کی حمایت ضروری تھی لیکن بڑی تعدادمیں غیر موجودگی کی وجہ سے ایوان میں بی جے پی کی پوزیشن مضبوط ہوگئی۔ ووٹنگ عام آدمی پارٹی کے تینوں ممبران پارلیمنٹ نے بھی بل کے خلاف ووٹنگ کی۔ جے ڈی یو اور اے آئی ٹی ایم کے واک آﺅٹ کے بعد بل کا راستہ اور بھی آسان ہو گیا۔ ان دونوں جماعتوں کے واک آﺅٹ کے بعد ایوان میں 213 اراکین بچے تھے۔ بعد میں ٹی آر ایس، بی ایس پی اور پی ڈی پی ممبران پارلیمنٹ بھی ایوان سے باہر چلے گئے۔ ووٹنگ کے وقت پارلیمنٹ میں 183 رکن ہی موجود تھے۔ بتا دیں کہ پچھلی بی جے پی حکومت نے بھی بل کو پاس کرانے کی کوشش کی گئی تھی لیکن راجیہ سبھا میں اقلیت میں ہونے کی وجہ سے یہ بل گرگیا تھا۔

ایک تبصرہ شائع کریں