مدھیہ پردیش حکومت نے لو جہاد قانون کے مسودے پر لگائی مہر، وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ نے ایک لاکھ جرمانہ کی تجویز بھی پیش کی

مدھیہ پردیش حکومت نے لو جہاد قانون کے مسودے پر  لگائی مہر، وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ نے ایک لاکھ جرمانہ کی تجویز بھی پیش کی

Image

وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ کی ہدایت پر لو جہاد کو لے کر ڈرافٹ تیار کیا گیا۔ ڈرافٹ کمیٹی نے پہلے لو جہاد کرنے والوں کے خلاف پانچ سال کی سزا تجویزکی تھی، مگر جب اس پر حکومت کی سطح پر الگ الگ بیان سامنے آئے تو ڈرافٹ کمیٹی نے ہی سزا کو پانچ سے بڑھا کر 10 سال کرنے کی تجویز پیش کردی۔

یہی نہیں لو جہاد کا معاملہ سامنے آنے کے بعد اس کی تحقیق ڈی ایس پی سطح سے کم کے افسر نہیں کر سکیں گے اور یہ غیر ضمانتی ہوگا۔ فریادی نے شادی کے لئے تبدیلی مذہب کو انجام نہیں دیا ہے، اسے افسران کے سامنے ثابت کرنا ہوگا اور اگر تبدیلی مذہب کے نقطہ نظر سے شادی کو انجام دی گئی ہے تو اس شادی کو غیر قانونی مانتے ہوئے اسے خارج کردیا جائے گا۔ مسودے میں لو جہاد انجام دینے والوں کو پانچ سے دس سال کی سزا تجویز کرنے کے ساتھ ایک لاکھ روپیہ کا جرمانہ عائد کرنے کا بھی التزام کیا گیا ہے۔ یہی نہیں لو جہاد میں تعاون کرنے والوں کے لئے بھی سزا تجویز کی گئی ہے۔ پادری یا نکاح پڑھانے والے عالم اگر لو جہاد میں ملوث پائے جاتے ہیں، تو ان کے خلاف بھی تین سال سے پانچ سال تک کی سزا اور 50 ہزار روپیہ تک کا جرمانہ عائد کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ مدھیہ پردیش جمیعۃ علما نے حکومت کے ذریعہ تیار کئے گئے لو جہاد کے مسودے کو آئین کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا ہے۔

مدھیہ پردیش جمعیۃ علما کے صدر حاجی محمد ہارون کہتے ہیں کہ لو جہاد سے متعلق جو مسودہ تیار کیا گیا ہے، اس میں صرف یکطرفہ بات کی گئی ہے۔ اگرہندو لڑکی  مسلم یا عیسائی سے شادی کرتی ہے تو وہ لو جہاد کہلائے گا، لیکن اگر مسلم لڑکی کسی ہندو سے شادی کر کے اپنا مذہب تبدیل کرتی ہے تو اسے گھر واپسی قرار دیا جائے گا۔ حکومت کو اس کی بھی وضاحت کرنا چاہئے۔ یہی نہیں لو اور جہاد دو الگ الگ باتیں ہیں۔ جہاد ایک مقدس فریضہ ہے، اسے لو سے نہیں جوڑا جا سکتا ہے۔جہاد بدی کا خاتمہ کرنے اور نیکی کو قائم کر نے کے لئے ہوتا ہے، جیسے بھگوان رام نے نیکی کو قائم کرنے کے لئے راون سے جہاد کیا تھا، جس کی یاد میں ہمارے ملک میں ہر سال دشہرہ منایا جاتا ہے۔ وہیں کانگریس لو جہاد قانون کے مسودہ پر اپنے محتاط رد عمل کا اظہار کررہی ہے۔ ایم پی کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر پی ایس شرما کہتے ہیں کہ قانون کا مطالعہ کرنے کے بعد کانگریس اس پر اپنی موقف کا اظہار کرے گی۔



Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی