معاشی طور پر پسماندہ طبقات کو نوکریوں سے محروم رکھنے کے لیئے غیر قانونی جی آر جاری کیا گیا، گلزار اعظمی
ممبئی 5 / مارچ (پریس ریلیز) معاشی طور پر کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کی نوکریوں کو چھیننے والے مہاراشٹر حکومت کے فیصلہ کے خلاف جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے ممبئی ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی ہے جس پر جلد سماعت متوقع ہے۔ایڈوکیٹ افروز صدیقی نے ممبئی ہائی کورٹ میں پٹیشن راہول بسون اپپا والے، شیونند کالے، دوال شیخ، سید توصیف علی، ویبھو کناڈے اور گنیش پردیپ کی جانب سے پٹیشن داخل کی ہے جس میں معاشی طور پر کمزور طبقات کے ساتھ کی جانے والی نا انصافی کا ذکر کیا گیا جنہیں حکومت مہاراشٹر کے نئے جی آر سے نوکریوں سے محروم رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔اس ضمن میں جمعیۃعلماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ گذشتہ کل انہیں شیخ حکیم، شیخ صغیر، رمضان پٹھان، شیخ قیوم اور شیخ سلمان نامی لڑکوں کے جانب سے درخواست موصول ہوئی تھی جس میں انہوں نے کہا کہ سال 2018-19 میں مہاراشٹر حکومت نے محکمہ بجلی (مہاوترن) میں اسسٹنٹ کی پوسٹ کے لیئے اشتہار نکالا تھا اور اور اس کے بعد امتحان لیا گیا جس میں معاشی طور پر کمزور طبقہ Economically Weaker Section سے تعلق رکھنے والے ہندو مسلم بچوں نے کامیابی حاصل کی تھی اسی طرح سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات Socially and Educational Backward Communitiesسے تعلق رکھنے والے بچوں نے بھی کامیابی حاصل کی تھی لیکن اسی درمیان سپریم کورٹ آف انڈیا نے مہاراٹھا ریزورشن پر اسٹے لگادیا جس کے بعد سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے بچوں کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئی جس کے بعد حکومت مہاراشٹر نے سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات کو معاشی طور پر کمزور طبقہ سے تعلق رکھنے والے بچوں پر فوقیت دینے کا جی آر جاری کیا جس ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔گلزار اعظمی نے کہا کہ معاشی طور پر کمزور طبقات کے بچوں کے لیئے مختص نوکریوں کو سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نہیں دی جاسکتی کیونکہ ان کی کٹیگری علیحدہ ہے اور نوکری کے لیئے فارم بھرتے وقت انہیں بتایا گیا تھا کہ جن طبقات کے لیئے جو اسامیاں مختص ہیں انہیں دوسروں کو نہیں دیا جا ئے گا لیکن اسی درمیان مہاراشٹر سرکار نے نیا جی آر جاری کردیا جس سے معاشی طور پر کمزور طبقات کی حق تلفی ہورہی جس کی نشاندہی ہائی کورٹ میں کی گئی ہے۔حکومت مہاراشٹر کے نئے جی آر سے تقریباً 200 امیدوار متاثر ہورہے ہیں جس میں ایک بڑی تعداد معاشی طور پر کمزور مسلمانوں کی ہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ حکومت مہاراشٹر نے 2020 میں جی آر جاری کرکے اسے 2018-19 کے نتائج پر لاگو کرنے کو کہا ہے جو غیر قانونی ہے کیونکہ جی آر پر عمل کے جاری کرنے کے بعد سے ہونے والے معاملات پر ہوتا ہے، ماضی کے معاملات پر موجودہ جی آر کا اطلاق نہیں ہوسکتا۔
حکومت مہاراشٹر نے مسلمانوں اور دیگر کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے امتحان میں کامیاب امیدواروں کو نوکریوں سے محروم رکھنے کے لیئے غیر قانونی جی آر جاری کیا گیا ہے جسے جمعیۃ علماء کے توسط سے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔گلزاراعظمی نے کہا کہ ہم سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نوکری دینے کے خلاف نہیں ہیں لیکن معاشی طور پر کمزور طبقات کے لوگوں کے لیئے مختص نوکریوں کو ان سے چھین کر کسی دوسرے طبقات کو دینے کے خلاف ہیں کیونکہ نا انصافی تو انصافی ہے چاہئے وہ کسی کے بھی ساتھ ہو۔
ایک تبصرہ شائع کریں