مالیگاؤں 2008/ بم دھماکہ مقدمہ جمعیۃ علماء کی قانونی پیروی
تین دنوں کی لگاتار سماعت کے بعد بم دھماکہ متاثرین کی عرضداشت پر سماعت کرنے کے لیئے ہائی کورٹ تیار
سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر سمیت تمام ملزمین اور قومی تفتتیشی ایجنسی کو نوٹس جاری، اگلی سماعت چھ ہفتوں کے بعد
امید ہے کہ این آئی اے بھی ہائی کورٹ سے رجوع ہوگی،مولانا حلیم اللہ قاسمی
ممبئی18/ ستمبر 2025 (پریس ریلیز) بامبے ہائی کورٹ نے آج بالآخیر مالیگاؤں 2008/ بھکو چوک بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف داخل پٹیشن کو سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت سمیت تمام سات ملزمین اور قومی تفتیشی ایجنسی کو نوٹس جاری کیا۔ گذشتہ تین دنوں سے چیف جسٹس آف بامبے ہائی کورٹ اور جسٹس گوتم انکھڑاس مقدمہ کی سماعت کررہے تھے جس کے دوران انہوں نے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے والے بم دھماکہ شہداء کے ورثاء کے تعلق سے انکوائری کی، بطور عرض گذار ان کی قانونی حیثیت پر وکلاء سے سوالات کیئے اور انہیں عدالتی دستاویزات کی روشنی میں بحث کرنے کا حکم دیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے یہ بھی سوال کیا کہ آیا عرض گذار وں کے بیانات کا اندراج خصوصی عدالت میں ہوا تھا یا نہیں۔ عدالت کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا آج ایڈوکیٹ متین شیخ اور ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے زبانی اور تحریری جواب دیا جس کے بعد دو رکنی بینچ نوٹس جاری کرنے پر راضی ہوئی۔وکلاء نے آج عدالت میں تمام چھ عرض گذاروں کے دستاویزات جمع کیئے نیز عدالت میں سپریم کور کے حالیہ فیصلے کی نقل بھی پیش کی جس میں سپریم کورٹ نے متاثرین کو نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل داخل کرنے کا قانونی حق دیا ہے۔ پہلی سماعت پر چیف جسٹس نے یہ زبانی تبصرہ کیا تھا کہ بم دھماکہ جیسے حساس مقدمہ میں کسی کو بھی اپیل داخل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے لہذا عرض گذار پہلے عدالت کو مطمین کریں اس کے بعد ہی نوٹس جاری کی جائے گی۔
مالیگاؤں 2008بم دھماکہ مقدمہ میں خصوصی این آئی اے عدالت سے بری کیئے گئے تمام ملزمین کے خلاف بم دھماکہ متاثرین نثار احمد حاجی سید بلال، شیخ لیاقت محی الدین، شیخ اسحق شیخ یوسف، عثمان خان عین اللہ خان، مشتاق شاہ ہارون شاہ اور شیخ ابراہیم شیخ سپڑونے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے پٹیشن داخل کی تھی جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔بم دھماکہ متاثرین نے 2/ ستمبر کو ہائیکورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی جس پر ایک ہفتہ تک رجسٹرار آفس کے عملے نے تفتیش کی اور پھر اسے چیف جسٹس کے سامنے سماعت کے لیئے پیش کیا جہاں تین دنوں تک مسلسل سماعت ہوئی۔بامبے ہائی کورٹ کی جانب سے نوٹس جاری ہونے کے بعد اب ملزمین کو عدالت سے رجوع ہونا ہوگا اور بذریعہ وکلاء یا پھر ذاتی طور پر اپنے دلائل پیش کرنے ہونگے۔فریق مخالف یعنی کے ملزمین اور این آئی اے کی نمائندگی اور دلائل کی سماعت کے بعد ہی ہائی کورٹ متاثرین کی جانب سے داخل پٹیشن پر مزید کارروائی کیئے جانے کا حکم جاری کرے گی۔بم دھماکہ متاثرین نے بامبے ہائی کورٹ سے بی این ایس ایس کی دفعہ 391/ کے تحت مزید گواہان کو طلب کرنے کی اور نچلی عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔واضح رہے کہ خصوصی این آئی اے عدالت نے مالیگاؤں 2008/ بم دھماکہ مقدمہ کا سامنا کررہے ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر،اجے راہیکر، میجر رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، کرنل پروہت، سوامی سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر اونکار چتروید کو 31/ جولائی 2025/ کو ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے بری کردیا تھا۔اس مقدمہ میں کل 323/ سرکاری گواہان اور 8/ دفاعی گواہان نے اپنے بیانات کا خصوصی عدالت میں اندراج کرایا تھا۔ دوران گواہی 39/ سرکاری گواہان اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوگئے جس کی بنیاد پر عدالت نے ملزمین کو مقدمہ سے بری کردیا۔
آج کے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہا کہ بم دھماکہ متاثرین انصاف کے حصول کے لیئے پھر سے عدالت سے رجوع ہوئے ہیں اور عدالت نے ان کی عرضداشت پر دیر سے ہی صحیح لیکن نوٹس جاری کیا ہے یعنی کے اب بم دھماکہ ملزمین کو عدالت میں اپنا جواب داخل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تین دن لگاتار بامبے ہائی کورٹ میں سماعت چلی جس کے بعد ہمارے وکلاء کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے پٹیشن کو سماعت کیلئے قبول کرلیا ہے لہذا اب یہ این آئی اے کی اخلاقی اور آئینی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھی بامبے ہائیکورٹ میں نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف پٹیشن داخل کرے۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے مزید کہا کہ بم دھماکہ متاثرین نے جمعیۃ علماء پر مکمل اعتماد کرتے ہوئے ان کی جانب سے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے کی اجازت دی ہے جس کے بعد ہی ہمارے وکلاء نے ہائیکورٹ میں عرضداشت داخل کی جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں اس اہم مقدمہ کی سماعت کے دوران ملک کے نامور کریمنل وکلاء کی خدمات لینے کے لیئے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا اور ہائی کورٹ میں پوری شدت سے مقدمہ کی پیروی کی جائے گی۔

ایک تبصرہ شائع کریں