مالیگاؤں 2008بم دھماکہ معاملہ
کرنل پروہیت کی یو اے پی اے سے ڈسچارج کی عرضداشت کی متاثرین نے مخالفت کی
موکل روہتگی کو ملزم کی پیروی کرنے کا حق نہیں، پہلے وہ ملزم کے خلاف پیش ہوچکے ہیں، بی ایس دیسائی
ممبئی8/ اگست (پریس ریلیز) مہاراشٹر کے مالیگاؤں شہر میں سن 2008 میں رونما ہونے والے بم دھماکہ معاملے کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہیت کی جانب سے ممبئی ہائی کورٹ میں اسے یو اے پی اے کی دفعات سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشت پر آج سماعت عمل میں آئی جس کے دوران متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل بی ایس دیسائی نے کہا کہ ملزم کی جانب سے گذشتہ سماعت پر بحث کرنے والے سابق اٹارنی جنرل آف انڈیا مکل روہتگی کو ملزم کو اس معاملے میں بحث کرنے کا حق نہیں ہے کیونکہ وہ اس سے قبل یونین آف انڈیا (این آئی اے) اور مہاراشٹر حکومت کے لیئے سپریم کورٹ میں پیش ہوچکے ہیں۔
سینئر ایڈوکیٹ بی ایس دیسائی کے دو رکنی بینچ نے بتایا کہ اگر ایسا ہے کہ موکل روہتگی پہلے ملزم کے خلاف پیش ہوچکے ہیں اور اب ملزم کی پیروی کررہے ہیں اس کی شکایت بار کونسل میں کی جانی چاہئے جس پر بی اے دیسائی نے کہاکہ وہ اس تعلق سے فیصلہ کریں گے انہیں کیا کرنا چاہئے لیکن فی الحال اس معاملے میں مکل روہتگی کو پیش ہونے کا حق نہیں ہے لہذا عدالت کو پہلے اس پر فیصلہ کرنا چاہئے۔
گذشتہ دنوں ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اندرجیت موہنتی اور جسٹس ریاض چاگلا کے روبرو سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی نے بحث کی تھی اور عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم پر غیر قانونی سرگرمیوں کے روک تھام والے قانون یعنی UAPAکے تحت مقدمہ نہیں بنتا ہے کیونکہ اس کے لیئے درکار مخصوص اجازت نامہ Sanction غیر قانونی ہے کیونکہ اس کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کے لیئے ریاستی سرکار نے جون 2009میں استغاثہ کو اجازت دی تھی جبکہ اکتوبر2010میں اجازت نامہ جاری کرنے والی کمیٹی کی تقرری کی گئی تھی۔
کرنل پروہت کے وکیل کی بحث کے بعد این آئی اے کے وکیل اٹارنی جنرل انل سنگھنے بحث کی لیکن وہ عدالت کے سامنے یہ حقائق نہیں پیش کرسکے کے ایڈوکیٹ مکل رروہتگی اس معاملے میں پہلے حکومت ہند کی نمائندگی کرچکے ہیں اور سینکشن کا معاملہ ٹرائل کورٹ ہی دیکھے گی۔
جمعیۃعلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جا نب سے عدالت میں اپنی خدمات پیش کرنے والے سینئر وکیل بی ایس دیسائی نے آج عدالت میں سپریم کورٹ کی اس پٹیشن کی کاپی پیش کی جس میں مکل روہتگی حکومت کی جانب سے ملزم کے خلاف پیش ہوچکے ہیں۔دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کی پیٹشن کو اپنے ریکارڈ پر لیتے ہوئے معاملے کی سماعت 23 / اگست تک ملتوی کردی۔
یہ قابل ذکر ہے کہ سن 2015میں اس وقت کی وکیل استغاثہ ایڈوکیٹ روہنی سالیان نے میڈیا میں آکر یہ انکشاف کیا تھا کہ این آئی اے کے افسران اس پر ملزمین کو مدد پہنچانے کے لیئے دباؤ بنا رہے ہیں اور وہ اپنے ضمیر کا سودا نہیں کرسکتی۔ روہنی سالیان کے انکشاف کے بعد جمعیۃ علماء نے اس معاملے کی تحقیقات اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم SITسے کرائے جانے کے لیئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے حکومت ہند، این آئی اے اور مہاراشٹر حکومت کو نوٹس بھی جاری کیا تھا، یہ معاملہ فی الحال زیر سماعت ہے۔
دوران سماعت آج عدالت میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ متین شیخ،ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ارشد شیخ، ایڈوکیٹ ادیبہ خان و دیگر موجود تھے۔اس طرح کی پریس نوٹ جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے دی.
کرنل پروہیت کی یو اے پی اے سے ڈسچارج کی عرضداشت کی متاثرین نے مخالفت کی
موکل روہتگی کو ملزم کی پیروی کرنے کا حق نہیں، پہلے وہ ملزم کے خلاف پیش ہوچکے ہیں، بی ایس دیسائی
ممبئی8/ اگست (پریس ریلیز) مہاراشٹر کے مالیگاؤں شہر میں سن 2008 میں رونما ہونے والے بم دھماکہ معاملے کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہیت کی جانب سے ممبئی ہائی کورٹ میں اسے یو اے پی اے کی دفعات سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشت پر آج سماعت عمل میں آئی جس کے دوران متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل بی ایس دیسائی نے کہا کہ ملزم کی جانب سے گذشتہ سماعت پر بحث کرنے والے سابق اٹارنی جنرل آف انڈیا مکل روہتگی کو ملزم کو اس معاملے میں بحث کرنے کا حق نہیں ہے کیونکہ وہ اس سے قبل یونین آف انڈیا (این آئی اے) اور مہاراشٹر حکومت کے لیئے سپریم کورٹ میں پیش ہوچکے ہیں۔
سینئر ایڈوکیٹ بی ایس دیسائی کے دو رکنی بینچ نے بتایا کہ اگر ایسا ہے کہ موکل روہتگی پہلے ملزم کے خلاف پیش ہوچکے ہیں اور اب ملزم کی پیروی کررہے ہیں اس کی شکایت بار کونسل میں کی جانی چاہئے جس پر بی اے دیسائی نے کہاکہ وہ اس تعلق سے فیصلہ کریں گے انہیں کیا کرنا چاہئے لیکن فی الحال اس معاملے میں مکل روہتگی کو پیش ہونے کا حق نہیں ہے لہذا عدالت کو پہلے اس پر فیصلہ کرنا چاہئے۔
گذشتہ دنوں ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اندرجیت موہنتی اور جسٹس ریاض چاگلا کے روبرو سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی نے بحث کی تھی اور عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم پر غیر قانونی سرگرمیوں کے روک تھام والے قانون یعنی UAPAکے تحت مقدمہ نہیں بنتا ہے کیونکہ اس کے لیئے درکار مخصوص اجازت نامہ Sanction غیر قانونی ہے کیونکہ اس کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کے لیئے ریاستی سرکار نے جون 2009میں استغاثہ کو اجازت دی تھی جبکہ اکتوبر2010میں اجازت نامہ جاری کرنے والی کمیٹی کی تقرری کی گئی تھی۔
کرنل پروہت کے وکیل کی بحث کے بعد این آئی اے کے وکیل اٹارنی جنرل انل سنگھنے بحث کی لیکن وہ عدالت کے سامنے یہ حقائق نہیں پیش کرسکے کے ایڈوکیٹ مکل رروہتگی اس معاملے میں پہلے حکومت ہند کی نمائندگی کرچکے ہیں اور سینکشن کا معاملہ ٹرائل کورٹ ہی دیکھے گی۔
جمعیۃعلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جا نب سے عدالت میں اپنی خدمات پیش کرنے والے سینئر وکیل بی ایس دیسائی نے آج عدالت میں سپریم کورٹ کی اس پٹیشن کی کاپی پیش کی جس میں مکل روہتگی حکومت کی جانب سے ملزم کے خلاف پیش ہوچکے ہیں۔دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کی پیٹشن کو اپنے ریکارڈ پر لیتے ہوئے معاملے کی سماعت 23 / اگست تک ملتوی کردی۔
یہ قابل ذکر ہے کہ سن 2015میں اس وقت کی وکیل استغاثہ ایڈوکیٹ روہنی سالیان نے میڈیا میں آکر یہ انکشاف کیا تھا کہ این آئی اے کے افسران اس پر ملزمین کو مدد پہنچانے کے لیئے دباؤ بنا رہے ہیں اور وہ اپنے ضمیر کا سودا نہیں کرسکتی۔ روہنی سالیان کے انکشاف کے بعد جمعیۃ علماء نے اس معاملے کی تحقیقات اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم SITسے کرائے جانے کے لیئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے حکومت ہند، این آئی اے اور مہاراشٹر حکومت کو نوٹس بھی جاری کیا تھا، یہ معاملہ فی الحال زیر سماعت ہے۔
دوران سماعت آج عدالت میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ متین شیخ،ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ارشد شیخ، ایڈوکیٹ ادیبہ خان و دیگر موجود تھے۔اس طرح کی پریس نوٹ جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے دی.

ایک تبصرہ شائع کریں