ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اپنی رہائی کے بعد لی پہلی پریس کانفرنس
نئی دہلی 13 جنوری (پریس ریلیز) ہیرا گروپ آف کمپنیز کی سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے سپریم کورٹ سے ملی اپنے لئے جیت اور رہائی کے بعد پہلی کانفرنس کا انعقاد حیدر آباد میں کیا ہے۔ جس میں انہوں نے اپنے خلاف برسر پیکار طاقتوں ، غلط الزامات اور تمام طرح کی افواہوں پر سے پردہ اٹھاتے ہوئے کانفرنس میں موجود صحافیوں کے سوالات کے جواب تفصیلی طور پر دیا اور تمام طرح کے آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی۔ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ پچھلے ڈھائی سالوں سے سیاسی سازشوں کا شکار ہونے کے بعد حراست میں تھیں۔ ضمنی عدالت، ہائی کورٹ کے راستے سپریم کورٹ سے انصاف پانے کے بعد عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے دوسری دفعہ عدالت عالیہ سے عبوری ضمانت حاصل کی ہے۔ اور سپریم کورٹ کے احکامات کے تعمیل کرنے کے بعد اپنے سرمایہ کاروں کو پیسے دینے کے لئے تیار اور مستعد دکھائی دیتی ہیں۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے بتایا کہ ہمارے اکاﺅنٹ فریز ہونے اور ای ڈی ودیگر ایجنسیوں کے ذریعہ انوسٹ منٹ ڈجیٹل ڈاٹا نہ ملنے کے سبب پیسے دینے کی شروعات نہیں ہوسکی ہے ،لیکن بہت جلد کمپنی اپنے سرمایہ کاروں کے پیسے دینے کی شروعات کردے گی۔ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میری گرفتاری کے دوران میرے دفاتر اور گوداموں پر تالے توڑ کر قبضہ کر لیا گیا۔ رہائشی فلیٹس میں تالے توڑکر جبرا رہائش اختیار کر لی گئی ۔ خالی پلاٹوں پر ملٹی اسٹوری بلڈنگیں بنا لی گئیں، یہ حادثہ کسی دوسرے علاقے میں واقع نہیں ہوا بلکہ اسد اویسی صاحب کے ہی حلقہ میں یہ کارروائی انجام پائی ہے۔ لوگوں کا سوچنا تھا کہ میرے بازیاب ہوتے ہوتے دس پانچ سال لگ جائیں گے اور ہیرا گروپ کی زمینوں پر بلڈنگیں بنا کر دو چار سالوں میں بیچ کر اپنے اپنے راستوں کو چلے جائیں گے۔ جب کہ ہم نے بھارت کے قانون کے تئیں انصاف پایا اور ہماری رہائی عمل میں آگئی۔ایک سوال کے جواب میں عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے بتایا کہ میرے پیچھے سیاسی طاقتوں میں ایم آئی ایم صدر اسد اویسی صاحب مکمل طریقے سے ملوث پائے جاتے ہیں۔ اس بات کے پیچھے ان کی جہاں سیاسی دشمنی تھی وہیں ان کو اس بات کا خطرہ تھا کہ اقلیتوں میں سے ایک نیا چہرہ کس طرح مقبول ہو رہا ہے۔ اور یہ چیز ان کی منشا کے مطابق نہیں ہونا چاہئے تھا۔ اس کے برعکس سن دو ہزار بارہ سے براہ راست اسد اویسی صاحب نے میرے اوپر ایف آئی آر کر کے تمام اذیتوں کے ساتھ میری جانچ پڑتال کرائی ، جس میں مجھے کامیابی میسر ہوئی اور اویسی صاحب کو شکست فاش ملی۔ اور میری گرفتاری کے بعد اور تمام طرح سے سازشوں کے پیچھے اسد اویسی کے لوگ اور ان کے کنٹرول والے شہروں اور حلقوں میں میری گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ اور ان ہی جگہوں پر میرے اوپر ایف آئی آر ہوئے جہاں اویسی صاحب کی پارٹی کے ایم ایل اے، ایم پی کرسی پر موجود تھے۔ اس کے برعکس دیکھا جائے تو فرضی وکٹم ایسو سی ایشن بنانے والا ایم آئی ایم پارٹی سے ، پارلیمنٹ میں میرے خلاف آواز اٹھانے والا اویسی کی پارٹی سے، اور خود اویسی صاحب نے ممبئی کے اپنے الیکشن کمپین میں میری کمپنی کو فراڈ کر لوٹ لے کر بھاگنے والی کمپنی بتا کر اپنی دلی منشا ظاہر کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ تلنگانہ راجیہ سبھا الیکشن میں میرے الیکشن میں اترنے کے اعلان کے تین دنوں کے اندر مجھے گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے علاوہ ملک کے کسی سیاسی لیڈر ، سماجی اہلکار اور میڈیا کے کسی چینل پر میرے خلاف بات اٹھانے کی جسارت نہیں کی گئی کیونکہ ہر طریقے سے معاملہ بلیک میلنگ اور ڈرا دھمکا کر میری جائیدادوں اور پراپرٹیز کو قبضہ کرکے مجھے مجبور کرنے کی پلاننگ منظم طریقے سے دیکھی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ میری کمپنی 1998میں قائم ہوئی ۔ اول دن سے لے کر آج تک جتنے بھی ڈرانے دھمکانے کے پروف اور ثبوت میرے پاس بذریعہ ای میل اور ٹیلی فون دستیاب ہوئے ہیں وہ سب اویسی صاحب کی پارٹی کے یا ان کے لوگوں کے ہیں۔ ان سب پر عدالتوں میں بات چیت ہو رہی ہے۔ اور خود مجھ سے اپنی ہی ایف آئی آر پر ہارنے کے بعد سو کروڑ کے ہتک عزت کیس کو جو میرے ذریعہ سے دائر کیا گیا ہے اس کو واپس لینے کیلئے مجھ پر دباﺅ بنایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ وصولی اور غنڈہ گردی کے کئی ثبوت میرے پاس موجود ہیں۔ سیاسی اقدامات جاری رکھنے کے سوال کے جواب میں ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ میرے خیر خواہ ملک کے کونے کونے میں پھیلے ہوئے ہیں ان سب سے میرا مشورہ ہونے کے بعد مجھے الیکشن میں اترنا ہے کہ نہیں اس پر فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ لیکن اتنا تو طے ہے کہ مجرم جو بھی میرے خلاف برسر پیکار ہیں ان سب کو ہم آپ میڈیا برادری کے ذریعہ منظر عام پر لانے کی پوری کوشش کریں گے۔ تاکہ کوئی خود غرض اور غریب عوام کو لوٹنے والا دوبارہ کسی معصوم کو دبانے کچلنے کی ہمت نہ کر سکے. (بہ شکریہ مطیع الرحمن عزیز)
ایک تبصرہ شائع کریں