مسلم قیادت کا نعرہ چھوڑ کر سیکولر مزاج غیر مسلم بھائیوں کے ساتھ فرقہ پرستی اور نفرت کی سیاست کے خلاف متحد ہوکر لڑنا ہوگافرقہ پرست طاقتوں کو کچلنے کیلئے مولانا ابو الکلام آزاد کا کردار مشعل راہ :شیخ آصف ‏


مسلم قیادت کا نعرہ چھوڑ کر سیکولر مزاج غیر مسلم بھائیوں کے ساتھ فرقہ پرستی اور نفرت کی سیاست کے خلاف متحد ہوکر لڑنا ہوگا

فرقہ پرست طاقتوں کو کچلنے کیلئے مولانا ابو الکلام آزاد کا کردار مشعل راہ :شیخ آصف 

مالیگاؤں : 11 نومبر (پریس ریلیز) آج مولانا ابو الکلام آزاد کا یوم پیدائش ہے ۔ پورے ملک میں آج ہی کے دن قومی یوم تعلیم منایا جاتا ہے ۔مولانا آزاد کی بصیرت انگریزی اور مذہبی و سماجی فکری صلاحیتوں کا ہم اعتراف کرتے ہیں اور انہیں بہترین خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور تمام ہندوستانیوں کو یوم تعلیم کی مبارک باد پیش کرتے ہیں اسطرح کے جملوں کا اظہار کرتے ہوئے ممبئی سے آصف شیخ نے کہا کہ آج مولانا ابوالکلام کے تاریخی جملوں کو یاد کیا جائے تو یہی بات صادق نظر آتی ہے کہ آج بھارت میں ہمیں *مسلم قیادت* کا نعرہ چھوڑ کر *سیکولر مزاج غیر مسلم بھائیوں کے ساتھ فرقہ پرستی اور نفرت کی سیاست کے خلاف متحد ہوکر لڑنا ہوگا*۔ جب تک ہندوستانی مسلمان مسلم قیادت کی رٹ لگاتے رہیں گے تب تک بی جی پی کامیاب ہوتی رہے گی ۔جس کی حالیہ مثال ہم سب نے اپنی کھلی آنکھوں سے بہار اسمبلی انتخابات میں دیکھا ۔اس سے قبل بھی لوک سبھا اور ودھان سبھا میں دیکھا گیا ہے کہ کس طرح مسلم قیادت کے نام پر سیکولر ووٹوں کا بٹوارہ کیا گیا ہے۔ شیخ آصف نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے مزید بتایا کہ جب تک ہم مولانا ابوالکلام آزاد کی فکر کو قبول نہیں کرینگے اور انکے قول پر عمل نہیں کریں گے تب تک مسلمان اس ملک میں تنہا رہ جائیں گے، ہمیں مولانا کی سوچ کو آگے بڑھاتے ہوئے سیکولر پارٹیوں کے ساتھ مل کر اس ہندوستانی جمہوریہ میں اپنا وقار قائم کرنا ہوگا ۔آج اس ملک میں مذہبی قیادت کو ہندوستانی عوام قبول نہیں کریگی ۔مسلمان خود اپنی سیاسی جماعت کے نام پر سیاست میں کامیاب نہیں ہوسکتا ۔آج ہمیں پورے ملک میں سیکولر ہندو بھائیوں کے ساتھ مل کر فرقہ پرستی کو ختم کرتے ہوئے سیکولر سیاسی جماعتوں کو کامیاب کرنا ہوگا ۔کیونکہ یہ ملک سیکولر ہے ۔آج مسلمانوں کی سیاسی وقعت ختم ہوتی نظر آرہی ہے ۔اویسی صاحب کے آنے سے مسلمانوں کو پتہ چل گیا ہے کہ ملک بھر میں مسلمانوں کی سیاسی حیثیت کیا ہے اور کتنی ہے؟ اس سے قبل بھی ملک بھر میں مسلمانوں کو ہر سیاسی جماعت نے نمائندگی دی ہے اور مسلمانوں پر پوری سیاست کا دارومدار رہا ہے لیکن اویسی صاحب نے اس اہمیت کو ختم کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کو مضبوط کیا ہے اور مسلمانوں کی حیثیت کو ختم کردیا ہے ۔اس ملک میں اب مسلمانوں کو اپنی الگ سیاسی جماعت کا نعرہ چھوڑ دینا چاہئے ورنہ اس طرح مرکز اور  ریاستوں میں بی جے پی کامیاب ہوتی رہے گی ۔آج بہار میں مسلم قیادت کے نام پر سیکولر جماعتوں کو اور مسلمانوں کو کتنا نقصان ہوا یہ ہم سب نے دیکھا ۔پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں بھی مسلم قیادت کے نام پر نقصان صرف مسلمانوں کو ہی ہوا ہے ۔شیخ آصف نے کہا کہ مولانا ابو الکلام آزاد نے ہمیشہ فرقہ پرستی کے خلاف جنگ لڑی ہے ۔اس لئے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ مولانا کی تعلیمات کو پڑھیں اور اس کو دوسروں تک پہنچائیں اور اس پر عمل کریں تب ہی ہم اس ملک میں وقار کے ساتھ اپنا سیاسی اثر و رسوخ قائم رکھ سکتے ہیں ۔اس لئے آج ہمیں مولانا آزاد کے ہندو مسلم اتحاد خیال کو اپنانا چاہیے، مولانا نے کبھی بھی ذات پات زبان، مذہب اور علاقائی بنیاد پر ملک کی تقسیم کی ہمشہ مخالفت کی ہے تو آج ہمیں بھی انکے نقش قدم پر چلتے ہوئے فرقہ پرستی کو ختم کرنے کے لئے بی جے پی، آر ایس ایس اور ایم آئی ایم جیسی تمام فرقہ پرست پارٹیوں کو شکست دینے کیلئے مسلمانوں اور سیکولر ہندو بھائیوں کو متحد ہونا ہوگا ۔یہ وقت اور حالات کا تقاضا ہے ۔اسطرح ہم سب مل کر فرقہ پرست پارٹیوں کو شکست دینگے تب یہ مولانا آزاد کو حقیقی خراج عقیدت ثابت ہوگا ۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی