سنگین الزامات کے تحت مقید ملزمین کو بھی فون کال کرنے کی اجاز ت دی جائے
قانون کی نظر میں ہر قیدی کو یکساں حقوق حاصل ہیں، گلزار اعظمی
ممبئی،12 نومبر (پریس ریلیز) دہشت گردی کے جھوٹے الزامات کے تحت جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید مسلم نوجوانوں کو ان کے اہل خانہ اوروکلاء سے ٹیلی فون پر گفتگو کرنے کی اجازت دیئے جانے کے تعلق سے ملزمین نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے لکھنؤ ہائی کورٹ میں آئین ہند کے آرٹیکل 226 کے تحت دو پٹیشن داخل کی ہے جس پر جلد سماعت متوقع ہے۔ پٹیشن میں تحریر کیا گیا ہیکہ قانون کی نظروں میں تمام قیدیوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں اس کے باوجود مسلم ملزمین کے ساتھ امتیاز برتا جارہا ہے جس میں عدالت کو مداخلت کرنا چاہئے۔اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایا کہ ملزمین حکیم طارق قاسمی، ڈاکٹر عرفان، محمدنسیم، شکیل احمد اور آصف اقبال جو بالترتیب بارہ بنکی اور نینی جیل میں مقیدہیں کی جانب سے الہ آبا د ہا ئی کورٹ میں بذریعہ ایڈوکیٹ عارف علی اور ایڈوکیٹ فرقان خان پٹیشن داخل کی گئی ہے۔ملزمین عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، نچلی عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے جو زیر سماعت ہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ عام دنوں میں ملزمین کو ان کے اہل خانہ اور وکلاء سے ہفتہ میں ایک دن ملاقات کی اجازت ہوتی تھی لیکن لاک ڈاؤن کے بعد سے یہ سہولت ختم کردی گئی ہے جبکہ دیگر قیدیوں کو ہفتہ میں ایک دن فون پر اہل خانہ اور وکلاء سے گفتگو کرنے کی اجازت جیل حکام نے دی ہے لیکن دہشت گردی کے الزامات کا سامنا کررہے ملزمین کو اس سہولت سے محروم رکھا گیا ہے، جیل حکام کے اس حکم نامہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ سنگین الزامات کا سامنے کررہے قیدیوں کو فون کرنے کی سہولت سے محروم رکھنے والا نینی جیل اور بارہ بنکی جیل حکام کا یہ فیصلہ آئین ہند کے آرٹیکل 14 اور 21 کی خلاف ورزی ہے کیونکہ قانون کی نظر میں ہر شہری اور قیدی کو یکساں حقوق حاصل ہیں لہذا عدالت جیل حکام کو حکم دے کہ وہ ہر قیدی کو فون کرنے کی سہولت دے اور ان کے لیئے انتظامات کرے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزمین کے اہل خانہ کی جانب سے ان سے درخواست کی گئی کہ ملاقات اور فون کرنے کی سہولت بند ہونے سے ملزمین سے ان کا رابطہ نہیں ہوپارہا ہے جس کی وجہ سے شدید پریشانیاں لاحق ہیں نیز جیل حکام نے ان کی درخواست بھی مستر د کردی ہے لہذا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے، تمام حالات کا جائزہ لینے کے بعد ہم نے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے کا فیصلہ کیاہے تاکہ ملزمین کو راحت مل سکے۔ واضح رہے کہ عام دنوں میں ہر قیدی کو ہفتہ میں ایک دن اہل خانہ اور وکلاء سے ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملاقات کا سلسلہ بند ہے جس کے بعد فون کرنے کی سہولت شروع کی گئی لیکن اس سہولت سے سنگین الزامات کے تحت جیل کی صعوبتیں جھیل رہے ملزمین کو محروم رکھا گیا ہے جس کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر
ایک تبصرہ شائع کریں